قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر: شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
قارئین! جس دور میں سائنس کا نہ عروج تھا‘ نہ کمال‘ اس دور میں ہمارے بڑے بوڑھے بہت سمجھدار تھے‘ وہ جہاں دیسی گھی کھاتے تھے اور ہاتھوں پر لگ جاتا تو اپنے چہرے‘ سر‘ گھٹنوں‘ ٹانگوں کی اسی سےمالش کرلیتے‘ یا اسی کو لگالیتے تو بالکل اسی طرح وہی گھی کانوں میں بھی ڈالتے تھے اور اس کا رزلٹ ملتا تھا‘ میں نے اپنے بڑوں کو دیکھا‘ بڑوں سے سنا اور بڑوں کی کتابوں میں پڑھا کہ کانوں کو بھوکا نہ رکھو‘ جیسے پیٹ بھوکا ہو تو طبیعت بے چین پریشان ہوجاتی ہے اور پیٹ سارے جسم کو پریشان کرتا ہے‘ ایسے ہی اگر کان بھوکے ہوں تو ان کو زیتون‘ سرسوں‘ دیسی گھی یا گری کا تیل اگر نہ ڈالیں تو کان بے چین ہوتے ہیں‘ اس کی بے چینی کے اثرات‘ ٹینشن‘ ڈیپریشن‘ سر کے چکر‘ ذہنی دباؤ‘ اعصابی کھچاؤ‘ سردرد‘ یادداشت کی کمی‘ طبیعت کی بے زاری‘ بے چینی‘یہ سب کچھ کانوں کو بھوکا رکھنے سے ہے۔ آئیں! آپ کو ایک امریکن ریسرچ پڑھواتے ہیں آپ حیران ہوں گے کہ انگریز کانوں کے بارے میں کتنا حساس ہے۔
امریکن ہیئرنگ ریسرچ فاؤنڈیشن
امریکن ہیئرنگ ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق ایک یا دو قطرے زیتون کے تیل کو روزانہ کان میں ڈالنے سے میل کو آسانی سے ہٹایا جاسکتا ہے، تیل کو کان میں کچھ منٹ کے لیے رہنے دیں، اس کے بعد اسے کسی کپڑے یا تولیے پر جھکا کر صفائی کرلیں۔کانوں کی صحت اور حفاظت کے لیے ان میں کبھی کبھی بادام روغن یا کڑوا تیل ڈالتے رہنا چاہیے،اس سے کانوں کے پردے ملائم اور تر رہتے ہیں اور کسی حد تک بہرہ پن بھی دور ہوجاتا ہے۔دماغ کی تروتازگی اور آنکھوں کی بینائی کے لیے کان میں تیل ڈالنا مفید ہے۔
سرسوں کا تیل:سرسوں کے تیل کے دو سے تین قطرے کان میں ڈالیں اور 10 سے 15 منٹ کے لیے اسے چھوڑ دیں، کان میں صحت و تندرستی زندہ ہوجائے گی۔
جو کان میں تیل ڈالے وہ صحت مند
حواس خمسہ میں سے حس سماعت ہمارے کان کی مرہون منت ہے۔ کان کے اکثر و بیشتر مسائل ہماری سماعت کو اثرانداز کرتے ہیں‘ یہ اثر کان میں گھنٹیاں بجنے‘ عمر کی وجہ سے سماعت میں کمی‘ کان کے انفیکشن اور کینسر سے لیکرخطرناک بیماری تک کسی بھی نوعیت کا ہو سکتا ہے۔ کان کی میل بھی سماعت میں کمی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے لیکن دراصل یہ رطوبت ہمارے کانوں میں میل کچیل، بال اور جلد کے بے جان خلیوں کو جذب کر کے اکٹھا کرنے میں مدد دیتی ہے۔
اس کی عدم موجودگی میں نہ صرف ہمارے کانوں میں انفیکشن کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں بلکہ کان میں خارش اور الجھن جیسے مسائل بھی بڑھ سکتے ہیں۔ علاوہ کان کی رطوبت میں بیکٹیریا ختم کرنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے تاہم مجموعی طور پر یہ ہمارے کان کے لیے فائدہ مند ہے۔
یہ رطوبت کان کی بیرونی نالی میں موجود گلینڈز کی مدد سے بنتی ہے اور اس کی نارمل مقدار سوتے ہوئے، نہاتے ہوئے یا روز مرہ کے معمولات میں مشغول ہمارے کانوں سے نکل جاتی ہے لیکن بعض لوگوں میں یہ مقدار ضرورت سے بڑھ جاتی ہے جو کہ بڑھتی عمر، جلد کی بیماریاں مثلا ایگزیما یا پسینہ زیادہ آنے کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
نسلوں سے بہرے پن کا خاتمہ
ایسے تمام حالات میں وہ لوگ ہمیشہ صحت مند رہتے ہیں چاہے عمر جتنی زیادہ بھی ہوجائے جو کانوں کو تیل دیتے رہتے ہیں اور کانوں کو بھوکا اور روکھا نہیں رکھتے۔ پوری دنیا کی تحقیق اس وقت کان کی طرف متوجہ اس لیے ہے کہ ہماری ہواؤں فضاؤں میں آلودگی اور تابکاری اثرات بہت بڑھ رہے ہیں‘ یہ تابکاری اثرات ہماری زندگی میں بہت بُرا اثر چھوڑ رہے ہیں‘ اس کی وجہ سے بہرے پن او رنسلوں میں بہرے پن میں اضافہ ہورہا ہے‘ بہرے بچے پیدا ہورہے ہیں‘ گونگا دراصل بہرہ ہوتا ہے‘ ہر گونگا گونگا نہیں ہوتا‘ وہ بہرہ ہوتا ہے اس بہرہ ہونے کی وجہ سے اسے وہ ترتیب الفاظ کی نہیں ملتی‘ اس لیے وہ گونگا ہوتا ہے‘ آئیے! اپنی نسلوں کو گونگا بہرہ ہونے سے بچائیں اس کا واحد حل صرف یہی ہے کہ آپ اپنے اور اپنے بچوں کے کانوں میں تیل ڈالیں۔ چاہے چند قطرے ہی کیوں نہ ہوں؟ بس چند منٹ ڈال کر ہلکا ہلکا اسے ملتے رہیں‘ وہ جذب ہوجائے اور اگر ایک دو قطرے باہر نکل آئیں تو کوئی حرج نہیں ۔ صحت مند زندگی کے لیے اپنے کانوں کو صحت مند رکھیں یہ دراصل آپ اپنے کانوں کو صحت مند نہیں رکھ رہے بلکہ آپ اپنی نسلوں کو گونگے اور بہرے پن سے نکال رہے ہیںاور نسلوں کوصحت مند‘ ذہین‘ اعصابی طور پر مضبوط‘ نظر تیز‘ عینک سے نجات اور بہترین زندگی دے رہے ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں